ROBERT WHITEHEAD |
Robert Whitehead was born on January 3, 1823, in Bolton, England, He died on November 14, 1905, at the age of 82 in Sheringham, England.
Robert was born in 1823 in Bolton, England, to James Whitehead, a cotton bleacher,Instead of receiving his early education at a public school, Robert received technical training in engineering and draftsman at the Manchester Institute of Mechanics.
Robert began his technical journey at a shipyard in Toulon, France, and after a short stay in Toulon, he took a job as a consultant engineer in Milan, Italy.
And later moved to the Italian coastal city of Trieste, During his stay at Trieste, he joined the Metal Foundry as a manager in a nearby town in 1856, and soon began to manufacture steam-powered boilers and engines, changing the name of the company.
This company's engines and boilers were considered state-of-the-art at the time. The STF products were usually sold to the Austrian Navy.
In the early 1860's, Robert met Giovanni Luppis, a retired Navy engineer.
During the meeting, the two pledged to enhance Luppis's automated torpedo capability and develop a state-of-the-art weapon.
(In order to increase the knowledge of our esteemed readers here, let us say that in 1860, Engineer Giovanni Luppis had developed an automatic prototype torpedo called Coast Saver.
But this prototype could not register its invention due to poor performance of the automatic torpedo.
Robert soon rejected the idea of Luppis about the slaunching and controlling the Torpedo from coast.
Launched new experiments and endeavors with the help of his 12-year-old son John and assistant Annibale Ploech and in the light of his experiments, he successfully tested a fully automatic torpedo Whitehead before the Austrian Naval Commission on December 21, 1866. Impressed by Robert's success, the commission decided to equip the Austrian gunboat James with torpedoes.
The Austrian Navy's torpedoes subsequently launched more than 50 successful trials of these torpedoes in front of the exact factory in Fiume Harbor Bay, Later, in 1870, Robert innovated his invention, increasing its speed and distance, as well as making some significant changes, including moving the torpedo to the proper depth of water.
The self-regulating device was attached to determine the direction of the torpedo and was later fitted with a gyroscopic stabilization system. The system was purchased by Robert from the Austrian Navy engineer Ludwig Obry in 1898.
Despite Robert's remarkable success, the torpedoes did not generate much profit, and the STF company soon went bankrupt in 1873, Later, in 1875, Robert founded a company called Torpedo Fabric Von Robert Whitehead, which soon became known as Whitehead & Company.
Later in 1890, Robert also founded an experimental and ready-made site in Portland Harbor, Dorset, UK .
After Robert's retirement, his family members sold it to two of Britain's largest arms manufacturers, Vickers and Armstrong, which remained under British influence until the end of World War I.
Robert was more devout of Christianoty and that is why he was a supporter of the Temperance Moment in his life, In 1880, with the help of a few friends, Robert built two houses on the shores of Devon and later settled in them. Before his death, Robert bequeathed all his property to his granddaughter Agatha Whitehead.
After Robert's death on November 14, 1905, he was buried in the parish of the Church of England.
Thus, Robert Whitehead's invention has given a special impetus to wars fought on the battlefield, and especially at sea level and in the depths of the sea, But if you look at the many inventions made on the battlefield also the destruction of our atmosphere and the peace and order in human life, It has played a significant role in the current weapon race.
Thanks for joining the blog - Syed Murtaza Hassan
+++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++
IN URDU
+++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++++
رابرٹ وائٹ ہیڈ 03 جنوری سنہ 1823ء کو انگلینڈ کے شہر بولٹن میں پیدا ہوئے اور 14 نومبر سنہ 1905ء میں انگلینڈ کے ایک گاوں شریونھم میں 82 برس کی عمر میں انتقال ہوا۔
رابرٹ سنہ 1823ء کو بولٹن، انگلینڈ میں ایک کوٹن بلیچر جیمز وائٹ ہیڈ کے گھر پیدا ہوئے رابرٹ نے اپنی ابتدائی تعلیم کسی عام اسکول میں حاصل کرنے کے بجائے مانچسٹر میں قائم مکینکس انسٹی ٹیوٹ سے انجینئرنگ اور ڈرافٹ مین کے شعبہ میں تکینکی تربیت حاصل کی۔
رابرٹ نے اپنے تیکنکی سفر کا آغاز فرانس کے شہر ٹولن میں قائم شپ یارڈ سے کیا، ٹولن میں کچھ عرصہ گزارنے کے بعد اٹلی کے شہر میلان میں مشیر انجینئر کی حثیت سے ملازمت اختیار کی اور بعدازاں اٹلی کے ساحلی شہر ٹرییستے منتقل ہوگئے ٹرییستے میں قیام کے دوران قریبی شہر میں سنہ 1856ء میں مینجر کی حیثیت سے میٹالی فاونڈری میں ملازمت اختیار کی اور کمپنی کے نام تبدیلی کے ساتھ جلد ہی بھاپ کی طاقت سے چلنے والے بوائلرز اور انجنوں کی تیاری کا آغاز کیا اس کمپنی کے تیارکردہ یہ انجن اور بوائلر اس وقت جدید ترین تصور کیے جاتے تھے ایس ٹی ایف کمپنی کی یہ مصنوعات عام طور پر آسٹرین نیوی کو فروخت کی جاتی تھِیں
سنہ 1860ء کے شروعاتی دنوں میں رابرٹ کی ملاقات نیوی کے ریٹائرڈ انجینئرجیوانی لوپیس سے ہوئی اس ملاقات کے دوران ان دونوں نے ملکر لوپیس کے تیارکردہ خودکار ٹورپیڈو کی کام کرنے کی صلاحیت کو بڑھانے اور ایک جدید ترین ہتھیار بنانے کا عزم کیا
یہاں ہم اپنے معزز قارئین کی معلومات میں اضافہ کے لئے یہ بتاتے چلیں سنہ 1860ء میں انجینئر جیوانی لوپیس کوسٹ سیوئر کے نام سے خودکار پروٹوٹائپ ٹورپیڈو تیار کر چکے تھے لیکن اس پروٹوٹائپ خودکار ٹورپیڈو کی کارکردگی بہتر نہ ہونے کی سبب اپنی ایجاد کو درج نہ کرواسکے
رابرٹ نے کچھ ہی عرصہ میں لوپیس کے ٹورپیڈو ساحل سے لانچ اور کنٹرول کے نظریہ کو مسترد کرتے ہوئے اپنے بارہ سالہ بیٹے جون اور اسسٹنٹ اننیبالے پلویچ کی مدد سے نئے تجربات اور کوششوں کا آغاز کیا اور انہیں تجربات کی روشنی میں 21 دسمبر سنہ 1866ء کو آسٹرین نیول کمیشن کے سامنے پہلے مکمل خودکار ٹورپیڈو وائٹ ہیڈ کا کامیاب تجربہ کیا رابرٹ کی اس کامیابی سے متاثر ہوتے ہوئے کمیشن نے آسٹرین گن بوٹ جیمسے کو ٹورپیڈوز سے آراستہ کرنے کا فیصلہ کیا
بعدازاں آسٹرین نیوی کی ٹورپیڈوز سے مصلح اس کشتی نے فیومے ہاربر بے میں قائم عین فیکٹری کے سامنے ان ٹورپیڈوز کے 50 سے زائد کامیاب آزمائشی لانچ کئے بعدازاں سنہ 1870ء میں رابرٹ نے اپنے اس ایجاد کو جدت دیتے ہوئے اس کی رفتار اور فاصلہ میں اضافہ کیا اس کے علاوہ چند اہم تبدیلیاں جس میں ٹورپیڈو کو پانی مناسب گہرائی تک لیجانے کے لئے سلف-ریگولیٹنگ ڈیوائس، ٹورپیڈو کی سمت کو طے کرنے کے لئے منسلک کیا گیا بعدازاں گائرواسکوپک اسٹبیلازشن کا نظام نسب کیا گیا یہ نظام رابرٹ نے آسٹرین نیوی کے انجینئر لڈوگ ابرے سے سنہ 1898ء میں خریدا تھا
رابرٹ کی اس ایجاد کے قابل زکر اور کامیاب ہونے کے باوجود یہ ٹورپیڈوز کوئی خاص منافع پیدا نہ کرسکے جس کی بدولت یہ کمپنی ایس ٹی ایف جلد ہی سنہ 1873ء میں دیولیہ پن کا شکار ہوتے ہوئے ختم ہوگئی بعدازاں سنہ 1875ء میں رابرٹ نے ٹورپیڈو فیبرک ون رابرٹ وائٹ ہیڈ کے نام سے کمپنی کی بنیاد رکھی اور کچھ ہی عرصہ وائٹ ہیڈ اینڈ کمپنی کے نام سے خاصی شہرت حاصل کی
سنہ 1890ء میں یوکے کے علاقہ ڈورسیٹ میں پورٹ لینڈ ہاربر کے مقام پر تجرباتی اور تیارساز سائٹ کی بنیاد ڈالی جسے رابرٹ کی ریٹائرمنٹ کے بعد اُس کے خاندان کے افراد نے برطانیہ سے تعلق رکھنے والی دو بڑی اسلحہ ساز کمپنیوں وائکرز اور آرمسٹرونگ کو فروخت کردیا اور یوں پہلی جنگِ عظیم کے اختتام تک یہ کمپنی برطانیہ کے زیرِ اثر رہی
رابرٹ عیسائی مہذب سے بہت زیادہ عقیدت رکھتا تھا اور یہی وجہ تھِی کہ وہ اپنی زندگی میں ٹمپرنس مومنٹ کا حمایتی رہا سنہ 1880ء میں رابرٹ نے اپنے چند دوستوں کی مدد سے ڈیون کے ساحل پر دو گھر تیار کروائے اور بعدازاں انہیں گھروں میں سکونت اختیار کی رابرٹ نے انتقال سے قبل اپنی تمام جائداد اپنی پوتی اگاتھے وائٹ ہیڈ کے نام کردی۔ 14 نومبر سنہ 1905 میں رابرٹ کے انتقال کے بعد اسے چرچ آف انگلینڈ پیرش چرچ کے احاطہ میں دفن کیا گیا۔
یوں تو رابرٹ وائٹ ہیڈ کی اس ایجاد نے جنگی میدان میں اور خاص طور پر سمندر کی سطح اور سمندر کی گہرائی میں لڑی جانے والی جنگوں کو ایک خاص جدت بخشی ہے لیکن اگر دیکھا جائے تو جنگی میدانوں کے لئے کی گئی کئی ایجادات نے ہمارے پرفضا ماحول اور انسانی زندگی میں امن وامان کی بربادی اور اسلحہ کو جدت دینے کی موجودہ دوڑ میں ایک خاص کردار ادا کیا ہے۔
بلاگ میں ساتھ دینے کا شکریہ- سید مرتعظٰی حسن
0 Comments