WILLIAM SYMINGTON | ولیم سیِمنگٹن

  

WILLIAM SYMINGTON

William was born in 1764 to a middle-class family in the village of Lid  hills, Scotland, and died in London in 1831 at the age of 67.

The greatest achievement of William's fame was the Charlotte Dundas (Steamboat).

William's parents wanted him to join the ministry, but William's interest led him to study engineering.
 In 1785, he joined his brother George in the village of Scotland to build a steam engine. William's interest in the work impressed the local quarry manager.

A year later, in 1786, he was sent to the University of Edinburgh to attend science lectures for a few months.

William soon found a way to improve the Watt engine (Invented by Thomas Newcomen) and began work on it at the urging of Gilbert Mason, and soon after in 1787.

When Watt sketched the work of William's engine, he found that the engine was working better and more efficiently than before.

On the success of this engine, William released a list of its merits, and this success soon became known to Gilbert and his friends.

Successful demonstration of the invention of this engine In 1788, the first successful experiment was carried out by installing it on a ship at Dalswinston Loch and thus the first steamboat was invented.
After the first successful attempt, this time the engine was built with the help of the larger giant Fourth and Canal Company, which crashed in its first test.

(William Symington is remembered for building steamboats as well as for engines used in mines.)
Following the failure of the Canal Company, the second boat was built in collaboration with Lord Dundas, and a new model was introduced here, named after Lord Dundas daughter (Charlotte Dundas).

The boat was designed by John Allen and the engine carrier company under William's direction.
Charlotte Dundas set out on her maiden voyage with Lord Dundas and his relatives on January 4, 1803. All on board were delighted to see this achievement, but William wished for more.

So on this occasion, on March 28, two cargo ships from Charlotte Dundas was tied up and pulled and he successfully completed the  18 1/2 mile journey in 9 1/2 hours.

William's case fell into disrepair due to Lord Dundas lack of interest and court proceedings.
In 1829 William and his wife moved to London to live with their son-in-law and daughter-in-law due to ill health and debt, and in 1831 William died in London. - Written by Syed Murtaza Hassan. 

___________________________________________________________________________________

IN URDU 

___________________________________________________________________________________

 

ولیم سیِمنگٹن

ولیم سنہ 1764ء میں اسکاوٹ لینڈ کے گاؤں لیڈ ہلز کے ایک عزت دارمتوسط طبقہ کے گھرانے میں پیدا ہوئے اور سنہ 1831ء میں 67 سال کی عمر میں لندن میں وفات پائی ولیم کی شہرت کی سب سے بڑی کامیابی چارلوٹ ڈیوںڈس (بھاپ سے چلنے والی کشتی) ہے۔

ولیم کے والدین اُسے منسٹری میں داخل کروانا چاہتے تھے لیکن ولیم کی دلچسپی کو دیکھتے ہوئے انجرینگ کی تعلیم دلوائی گئی،

 سنہ 1785ء میں سکاوْٹ لینڈ کے گاوْں میں بھاپ سے چلنے والے انجن کی تیاری کے لئے اپنے بھائی جارج کے ساتھ شمولیت اختیار کی، ولیم کی کام میں دلچسپی نے مقامی کان کے مینجر کو اتنا متاثر کیا کہ ایک سال بعد ہی سنہ 1786ء میں اُنہیں کچھ ماہ کے لئے سائنس الیکچرز میں شرکت کے لئے یونیورسٹی آف ایڈن برگ بھیج دیا گیا۔

ولیم نے جلد ہی واٹ کے انجن(تھامس کومین کا ایجاد کردہ) کو بہتر بنا نے کا طریقہ ڈھونڈ نکالا اور گلِبرٹ میسن کی جانب سے زور دینے پر اُس پر کام شروع کیا اور سنہ 1787ء میں کم عرصہ میں جلد ہی تیار کرلیا

واٹ نے جب ولیم کے تیار کردہ  انجن کے کام کا خاکہ تیار کروایا تو انجن کو پہلے 
سے بہتر اور زیادہ روانگی سے کام کرتے ہوئے پایا، اس انجن کی کامیابی پر اس کی خوبیوں کی فہرست جاری کی اور جلد ہی یہ کامیابی گلبرٹ اور اُس کے دوستوں میں 
مشہور ہوگئی۔

اس انجن کی ایجاد کا کامیاب مظاہرہ سنہ 1788ء میں ڈیلسوانسٹن لوچ میں کشتی پر نصب کر کے اس کا پہلا کامیاب تجربہ کیا گیا اور اسطرح پہلی سٹیم بوٹ ایجاد ہوئی۔

پہلی کامیاب کوشش کے بعد اس مرتبہ انجن کو پہلے سے بڑی جسامت فورتھ اور کنال کمپنی کے تعاون سے تیار کیا گیا جو اپنی پہلی ہی آزمائش میں تباہی کا شکار ہوا۔

ولیم سیمنگٹن کو بھاپ سے چلنے والی کشتی کی تیاری کے ساتھ ساتھ کانوں میں استعمال ہونے والے انجنوں کی تیاری کے حوالے سے بھی یاد کیا جاتا ہے۔

کنال کمپنی میں ہونے والی ناکامی کے بعد دوسری کشتی کو لارڈ ڈیوانڈس کے تعاون
 سے تیار کیا گیا اور یہاں ایک نئے ماڈل کو متعارف کروایا گیا جسے لارڈ ڈیوانڈس کی بیٹی کا نام دیا گیا (چارلوٹ ڈیوانڈس)۔

اس کشتی کا ڈھانچہ جون الین نے اور انجن کیروں کمپنی نے ولیم کی ہدایت پر تیار کیا۔

چارلوٹ ڈیوانڈس نے اپنے پہلے سفر پر لارڈ ڈیوانڈس اوراُن کے عزیز و اقارب کے ساتھ 4 جنوری سنہ 1803ء کو روانہ ہوا جس میں سوار تمام افراد اس کامیابی کو دیکھ کر بہت خوش تھے

 لیکن ولیم اس میں اور بہتری کا خواں تھا، اسلئے 28 مارچ کو اس موقع پر چارلوٹ ڈیوانڈس سے دو سامان سے لدے بحری جہازوں کو باندھ کر کھنچا گیا اور اس نے ۱/۲18 میل کا سفر 9۱/۲ گھنٹے میں طے کیا

لارڈ ڈیوانڈس کی عدم دلچسپی اور عدالتی کاروائیوں کی بدولت ولیم کا معاملہ زوال کا شکار ہوگیا۔

سنہ 1829ء میں خراب صحت اور قرضوں کی وجوہات کی بنا پر ولیم اور اُن کی اہلیہ اہنے داماد اور بیٹی کے پاس لندن چلے  گئے اور سنہ 1831ء میں لندن ہی میں وفات پائی۔

سید مرتضٰی حسن 

0 Comments

A Wonderful invention | ایک عجوبہ ایجاد